اوباما نے اس بل کو مسترد کر دیا ہے جس کی مدد سے 11 ستمبر کو امریکہ پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کے اہلِ خانہ کو سعودی عرب کی حکومت پر مقدمہ دائر کرنے کا اختیار مل سکتا تھا۔
خیال رہے کہ امریکی کانگریس نے نو ستمبر کو متفقہ طور پر اس بل کی منظوری دے دی تھی جبکہ سینیٹ نے یہ بل مئی میں منظور کیا تھا۔
صدر کا کہنا ہے کہ یہ بل امریکی مفادات کے خلاف ہے۔
امریکی اتحادی سعودی عرب 11 ستمبر 200 میں امریکہ پر ہونے والے حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے۔
سعودی عرب نے دھمکی دی تھی کہ اگر یہ
ایسا قانون بنایا گیا تو وہ امریکی بونڈ بیچ دے گا یعنی کہ اربوں ڈالر امریکی معیشت سے نکال لے گا۔ لیکن سینیٹرز کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی یہ دھمکی محض الفاظ کی حد تک ہے۔
صدر اوباما نے ابتدا میں ہی متنبہ کر دیا تھا کہ اگر یہ بل منظور کیا گیا تو سعودی عرب بھی اسی قسم کا قانون امریکی شہریوں کے خلاف منظور کر سکتا ہے۔ تاہم اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ درست نہیں ہے کیونکہ اگر امریکہ اگر شدت پسندوں کی مالی معاونت نہیں کرتا تو ڈرنے کی کوئی بات نہیں۔
ڈیموکریٹ جماعت کے ممبر کانگریس جیرلڈ نیڈلر نے اس بل کو سپانسر کیا تھا اور کہا تھا کہ ’ہم اس بل کو کانگریس میں امریکہ پر حملوں کے 15 سال مکمل ہونے سے قبل لانا چاہتے تھے۔